جب سے ٹی وی دیکھنے کا رواج بڑھا ہے ٹی وی دیکھنے والوں کے مرنے کے بعد قبر میں حساب ہونے کے بڑے ہی عبرت ناک واقعات بھی سامنے آرہے ہیں، جن سے ہمیں سبق لینا چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ یہ واقعات اسی لئے دکھاتے ہیں، تاکہ ہم لوگ عبرت حاصل کریں۔ چنانچہ ایک رسالہ ”ٹی وی کی تباہ کاریاں“ میں ایک عورت کا بڑا عبرت ناک واقعہ لکھا ہے۔ کہ رمضان شریف کے مہینے میں افطار کے وقت گھر میں ایک ماں اور ایک بیٹی تھی ماں نے بیٹی سے کہا کہ آج گھر پر مہمان آنے والے ہیں افطاری تیار کرنی ہے اس لئے تم بھی میری مدد کرو اور کام میں لگو اور افطاری تیار کراﺅ۔
بیٹی نے صاف جواب دیا کہ اماں اس وقت ٹی وی پر ایک خاص پروگرام آرہا ہے میں اس کو دیکھنا چاہتی ہوں اس سے فارغ ہوکر کچھ کروں گی، چونکہ وقت کم تھا اس لئے ماں نے کہا کہ تم اس کو چھوڑ دو‘ پہلے کام کراﺅ مگر بیٹی نے ماں کی بات سنی اَن سنی کردی، اور پھر اس خیال سے اوپر کی منزل میں ٹی وی لے کر چلی گئی کہ اگر میں یہاں نیچے بیٹھی رہی تو ماں بار بار مجھے منع کرے گی اور کام کے لئے بلائے گی۔ چنانچہ اوپر کمرے میں اندر جاکر اندر سے کنڈی لگائی اور پروگرام دیکھنے میں مشغول ہوگئی، نیچے ماں بے چاری آواز دیتی رہ گئی لیکن اس نے کچھ پرواہ نہ کی، پھر ماں نے افطاری کے لئے جو تیاری ہوسکی کرلی اتنے میں مہمان بھی آگئے اور سب لوگ افطاری کے لئے بیٹھ گئے ماں نے پھر بیٹی کو آواز دی تاکہ وہ بھی آکر روزہ افطار کرلے۔ لیکن بیٹی نے کوئی جواب نہیں دیا تو ماں کو تشویش ہوئی، چنانچہ وہ اوپر گئی اور دروازے پر جاکر دستک دی اور اس کو آواز دی لیکن اندر سے کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ چنانچہ ماں نے اس کے بھائیوں اور اس کے باپ کو اوپر بلایا، انہوں نے آواز دی اور دستک دی مگر جب اندر سے کوئی جواب نہ آیا تو بالآخر دروازہ توڑا گیا جب دروازہ توڑ کر اندر گئے تو دیکھا کہ ٹی وی کے سامنے مری ہوئی اوندھے منہ زمین پر پڑی ہے اور انتقال ہوچکا ہے۔
اب سب گھر والے پریشان ہوگئے اس کے بعد جب اس کی لاش اٹھانے کی کوشش کی تو اس کی لاش نہ اٹھی اور ایسا محسوس ہونے لگا کہ وہ کئی ٹن وزنی ہوگئی ہے، اب سب لوگ پریشان ہوگئے کہ اس کی لاش کیوں نہیں اٹھ رہی ہے، اسی پریشانی کے عالم میں ایک صاحب نے جو ٹی وی اٹھایا تو اس کی لاش بھی اٹھ گئی، اب صورت حال یہ ہوگئی کہ اگر ٹی وی اٹھائیں تو اس کی لاش ہلکی ہوجائے اور اگر ٹی وی رکھ دیں تو اس کی لاش بھاری ہوجائے لہٰذا اس ٹی وی کو اٹھاکر اس کی لاش کونیچے لایا گیا اور اس کو غسل اورکفن دیا گیا۔
جب لوگ اس کا جنازہ اٹھانے لگے تو پھر اس کی چار پائی ایسی ہوگئی جیسے کسی نے اس کے اوپر پہاڑ رکھ دیا ہو لیکن جب ٹی وی کو اٹھایا تو آسانی سے چار پائی بھی اٹھ گئی تمام اہل خانہ شرمندگی اور مصیبت میں پڑ گئے۔ بالآخر جب ٹی وی جنازہ کے آگے آگے چلا تب اس کا جنازہ گھر سے باہر نکلا، اب اسی حالت میں ٹی وی کے ساتھ اس پر نماز جنازہ پڑھی گئی اور قبرستان لے جانے لگے، آگے ٹی وی، پیچھے جنازہ چلا، پھر قبرستان میں لے جانے کے بعد جب میت کو قبر میں اتارا اور قبر کو بند کرکے اس کو ٹھیک کرکے جب لوگ واپس جانے لگے تو اس لڑکی کی لاش قبر سے باہر آگئی، کتنی عبرت کی بات ہے! ”فَاعتَبِرُوا یَا اُولِی الاَبصَارِ“ (اے عقل مندو! عبرت حاصل کرو) لوگوں نے جلدی سے ٹی وی کو وہیں رکھا اور دوبارہ اس لاش کو قبر کے اندر دفن کرکے بند کردی اور دوبارہ ٹی وی اٹھاکر چلے تو دوبارہ اس لڑکی کی لاش قبر سے باہر آگئی، اب لوگوں نے کہا کہ یہ تو ٹی وی کے ساتھ ہی دفن ہوگی اس کے علاوہ کوئی اور صورت نظر نہیں آتی۔
آخرکار اس کی لاش قبر میں تیسری بار رکھی اور ٹی وی کو بھی اس کے سرہانے رکھ دیا اور اس کے ساتھ ہی اس کو دفن کردینا پڑا۔ العیاذ باللہ۔
اب ذرا سوچئے کہ اس لڑکی کا کیا حشرا ہوا ہوگا؟ اور کیا انجام ہوا ہوگا؟ ہماری عبرت کے لئے اللہ تعالیٰ نے ہمیں دکھا دیا، اب بھی اگر ہم عبرت نہ پکڑیں تو ہماری ہی نالائقی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں